صنعاء،یکم فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس ا نڈیا)یمن میں حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں سعودی عرب کے جنگی بحری جہاز پر حملے میں عملے کے دو اہلکاروں کی موت ہو گئی ہے۔سعودی اتحاد کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حدیدہ کے مغرب میں پیر کو حوثی باغیوں کی تین خود کش کشتیاں سعودی جہاز پر حملہ آور ہوئی تھیں۔ان میں سے ایک کشتی جہاز کے پچھلے حصے سے ٹکرا کر دھماکے ساتھ اڑ گئی جس کے سبب جہاز کے عقبی حصے میں آگ لگ گئی۔دوسری جانب باغیوں کے کنٹرول والی ایک نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے جنگی بیڑے کو گائڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔اس سے قبل حوثی باغیوں پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اکتوبر میں انھوں نے ایک امریکی جنگی جہاز کے ساتھ شہریوں کے لیے رسد پہنچانے والے متحدہ عرب امارات کے ایک جہاز کو بھی میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔خیال رہے کہ امریکہ یمن میں باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے فوجی اتحاد کا حامی ہے اور وہاں مارچ سنہ 2015 سے جنگ جاری ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق ابھی تک اس جنگ میں 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔بحر احمر اور عدن کی خلیج میں جنگی جہاز تعینات ہیں اور اتحادی افواج کا جواز یہ ہے کہ انھیں وہاں اس لیے تعینات کیا گیاہے تاکہ حوثی باغیوں کو ایران سے ہتھیار نہ مل سکیں۔ ایران باغیوں کی حمایت تو کرتا ہے لیکن عسکری تعاون سے انکار کرتا ہے۔
سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اتحادی افواج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک سعودی جنگی جہاز پر حوثی باغیوں کی تین خودکش کشتیوں سے اس وقت دہشت گردانہ حملہ کیا گیا ہے جب وہ حدیدہ کے بندرگاہ کے مغرب میں گشت لگا رہے تھے۔'سعودی جہاز نے مناسب طور پر ان کشتیوں سے نمٹا لیکن ایک کشتی جہاز کے پچھلے حصے سے ٹکرا کر دھماکے کے ساتھ اڑ گئے جس سے عقبی حصے میں آگ لگ گئی۔ عملے نے آگ پر قابو پا لیا۔ جہاز کے دو عملے اس میں شہید ہو گئے جبکہ تین دوسرے زخمی بھی ہوئے۔حوثی کے زیر کنٹرول صبا نیوز ایجنسی نے فوجی ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی کہ 'پیر کو یمن کے مغرب میں ایک جنگ جہاز کو نشانہ بنایا گیاا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ جب جہاز ساحل کی جانب آنے کی کوشش کر رہا تھا تو اسے گائڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔اس کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ 'یہ ان کا اپنے ملک کی سالمیت کے دفاع کے قانونی حق کے تحت تھا۔